Mymenu

Pages

Gustakh-e-Mustafa (SAW) ki Pehchan Aor Saza

گستاخانِ مصطفیٰ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی پہچان اور سزا

بخاری شریف جلد 2حدیث نمبر 569
بخاری شریف جلد 2حدیث نمبر 1480
بخاری شریف جلد 2حدیث نمبر 1778
بخاری شریف جلد 2حدیث نمبر 1095


ترجم

حضرت ابو سعید خدری ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت علی ؓ نے یمن سے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں چمڑے کے تھیلے میں بھرکر سونا بھیجا، جس سے ابھی مٹی بھی صاف نہیں کی گئی تھی۔، حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے وہ سونا چار آدمیوں میں تقسیم فرما دیا، کچھ لوگوں کو یہ بات ناگوار گزری، جب یہ بات نبی کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچی تو آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، کیا تم مجھے امانتدار شمار نہیں کرتے حالانکہ آسمان والے کے نزدیک تو میں امین ہوں اُس کی خبریں تو میرے پاس صبح و شام آتی رہتی ہیں ، راوی کا بیان ہے کہ پھر ایک آدمی کھڑا ہوگیا، جس کی آنکھیں اندر کو دھنسی ہوئے تھیں، رخساروں کی ہڈیاں ابھری ہوئی تھیں، اونچی پیشانی، گھنی داڑھی، سر منڈا ہوا اور اونچا یہ بند باندھے ہوئے تھا، وہ کہنے لگا، اے اﷲ کے رسول خدا سے ڈرو، آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، تیری خرابی ہو ، کیا میں خدا سے ڈرنے کا تمام اہلِ زمین سے زیادہ مستحق نہیں ہوں؟ پھر وہ آدمی چلا گیا،حضرت خالد ؓ بن ولید عرض گزار ہوئے، یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کیا میں اس کی گردن اڑا دوں؟ فرمایا جانے دو، راوی کا بیان ہے کہ آپ نے پھر اس کی جانب توجہ فرمائی اور وہ پیٹھ پھیر کر جارہا تھا اور وقت فرمایا کہ اس کی پشت سے ایسی قوم پیدا ہوگی جو اﷲ تعالیٰ کی کتاب کو بڑے مزے سے پڑھے گی لیکن قرآن کریم ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، دین سے اس طرے نکلے ہوئے ہوں گے جیسے تیرکمان سے نکل جاتا ہے، میرا خیال ہے کہ آپ نے یہ بھی فرمایا تھاکہ اس میں ان لوگوں کو پاﺅں تو قومِ ثمود کی طرح انہیں قتل کردوں۔



No comments:

Post a Comment

آمدو رفت